i پاکستان

پنجاب اور سندھ میں 80,000 ہیکٹر اراضی پر چینی ہائبرڈ کینولہ کی کاشتتازترین

March 14, 2023

پاکستان کے صوبہ پنجاب اور سندھ میں 80,000 ہیکٹر اراضی پر چینی ہائبرڈ کینولہ کی کاشت، اس سے پاکستان کو کثیر زرمبادلہ بچانے اور دسیوں ہزار ٹن خوردنی تیل میں مدد کرے گی، اس کینولہ کی پیداوار مقامی کینولہ سے دس گناہ زیادہ ہے ، چینی کمپنی کے ڈائریکٹر چو شو شنگ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو ٹیکنالوجی کی منتقلی پر کام کرر ہے ہیں تاکہ اسمارٹ زراعت کو مئو ثر بنایا جاسکے ، ہم میک ٹو آرڈر (MTO) کے ذریعے کینولا انڈسٹری چین تیار کریں گے۔ پنجاب کے علاقے گوجرانوالہ پاکستانی کینولا کے کسانوں کے لیے ایک سلسلہ وار فیلڈ ٹریننگ کا اہتمام کیا گیا۔ اس سلسلے میں چینی ہائبرڈکینولہ کی کاشت کرنے والے زمیندار ناصر چیمہ کے ڈیری فارم پر کسان، بیج تقسیم کرنے والے اور زرعی تکنیکی ماہرین ہائبرڈ کینولا کی کاشت اور کٹائی کی ٹیکنالوجی کے بارے میں جانکاری کے لیے جمع ہوئے۔ گوجرانوالہ میں فیلڈ ڈے پاکستانی کسانوں کے لیے پہلی فیلڈ ٹریننگ تھی جس کا اہتمام کمپنی نے کیا ۔ آئندہ ہفتوں میں پاکستان میں تقریباً 5 سے 10 ہزار گھرانوں کے لیے تقریباً 50 ایسے تربیتی سیشن منعقد کیے جائیں گے۔ چین کی ووہان چنگفا ہیشینگ سیڈ کمپنی کے فراہم کردہ بیجوں کے ساتھ ہائبرڈ کینولا اس سال پاکستان میں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں 80,000 ہیکٹر اراضی پر لگایا گیا ہے ۔ اگلے مہینے کے آغاز میں ایک بمپر فصل کی توقع ہے جو دسیوں ہزار ٹن خوردنی تیل میں مدد کرے گی، اور ہاتھ سے کٹائی کے ساتھ ساتھ چین سے لائی کی گئی مشینی کٹائی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ کینولا کاشت کرنے والے کسان ناصر چیمہ نے بتایا کہ ہم اس ہائبرڈ قسم-021C HC سے زیادہ پیداوار حاصل کرتے ہیں۔

سرسوں یا کینولا کے دیگر پودوں کے مقابلے اس کی شاخیں بہت زیادہ ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ اوسطاً 35 من فی ایکڑ فراہم کرے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فصل کا دورانیہ دوسروں کے مقابلے میں 8 سے 10 دن کم ہے، اور اس کا تیز ہوا سے گرنے کا زیادہ امکان نہیں ے ۔ چینی بیج کمپنی کے ڈائریکٹر چو شو شنگ نے بتایا کہ یہ تقریب مقامی کسانوں کی پیداوار بڑھانے اور لاگت کو کم کرنے میں ہماری مدد کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اگلے مرحلے میں مقامی ریفائنریوں اور کسانوں کے ساتھ شراکت داری اور چین کی جدید کٹائی اور دبانے والی ٹیکنالوجیز کو متعارف کروا کر ہم میک ٹو آرڈر (MTO) کے ذریعے کینولا صنعتی سلسلہ تیار کریں گے ۔ 2021 سے 2022 تک پاکستان نے تقریباً 3.6 بلین ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کیا، جو ملک کی کل سپلائی کا 89 فیصد ہے۔ اگلے سال میں، کمپنی کا مقصد 130,000 ٹن کینولا کے بیجوں کا ہے، جس سے 80 ملین ڈالر مالیت کا 49,000 ٹن خوردنی تیل پیدا ہوگا۔ پاکستان میں کھانے کے تیل کی سالانہ کھپت تقریبا 50 لاکھ ٹن ہے لیکن مقامی منڈی میں تیل دار اجناس کی کم معاشی صلاحیت کے سبب کاشتکار اسے ترجیح نہیں دیتے۔ ملک کی طلب کو پورا کرنے کے لئے تقریبا 89 فیصد تیل درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر سالانہ 3.6 ارب امریکی ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔

ملک میں خوردنی تیل کی طلب پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے میں مدد کے لیے چینی کمپنی ووہان چنگفا ہیشینگ سیڈ اور ایک پاکستانی کمپنی ایویول گروپ مشترکہ طور پر پاکستانی کاشتکاروں کو اعلی معیار کے ہائبرڈ بیج فراہم کررہے ہیں۔ ایو یول گروپ کے شعبہ مارکیٹنگ کے سربراہ غضنفر علی نے بتایا کہ انہیں مقامی آب و ہوا سے مطابقت رکھنے والی، اچھی پیداوار کی حامل اور انسانی صحت کے لیے اچھی قسم تیار کرنے میں 10 برس لگے۔ انہوں نے فصل کی صلاحیت بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ فصل کاشتکاروں کو زیادہ منافع دیتی ہے ۔ اس کا 2 کلو گرام کا معیاری پیک 2 ایکڑ زمین پر کاشت کے لئے کافی ہے اور کسان اس میں سے 1.5 ٹن پیداوار حاصل کرسکتا ہے جو اس وقت پاکستان میں دستیاب دیگر اقسام کی پیداوار سے 10 فیصد زیادہ ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی