i پاکستان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سیکرٹری پیٹرولیم نے انکشاف کیاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن معائدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کو 18ارب ڈالر جرمانہتازترین

March 02, 2023

ایران کو اداکرناہوگا،امریکی سفیر سے پاک ایران گیس معائدے پر عمل درآمد کی اجازت مانگی ہے اور وزارت خارجہ کے وساطت سے بھی امریکہ کودرخواست بھیج رہے ہیں ،امریکہ کو کہے دیاہے کہ یا 18ارب ڈالر دیں یا ایران سے گیس لینے کی اجازت دیں ہم 18ارب ڈالر جرمانہ ادا نہیں کرسکتے ہیں ۔کمیٹی نے وزارت خارجہ کوہدایت کردی کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر امریکی سفیر کو بلا کر معاملہ حل کریں ۔پی اے سی نے سابق و مومودہ ججز اور بیوروکریٹس کو ملنے والے پلاٹس،پیٹرول سمیت دیگر مراعات کی تفصیلات طلب کر لیں، کمیٹی نے مفت تیل استعمال کرنے والی ڈیڑھ لاکھ سرکاری گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرلیں،پی اے سی نے اربوں روپے کے سرکاری ڈیفالٹرز کے نام ای سی ایل سے نکالے جانے کے انکشاف پر وزارت داخلہ سے جواب طلب کرکے ذمہداران کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کردی۔کمیٹی نے اوگرا کو ہدایت کی کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پیٹرول پمپوں کی نئی سائٹس پر پابندی ختم کی جائے۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ گھریلوصارفین کے لیے گیس کے نئے کنکشن پر پابندی فورا ختم کی جائے ۔حکام نے بتایاکہ کراچی میں 7لاکھ غیرقانونی گیس کنکشن لگے ہوئے ہیں ۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں وزارت پیٹرولیم کے آڈت اعتراضات کاجائزہ لیاگیا۔کمیٹی نے سابق و مومودہ ججز اور بیوروکریٹس کو ملنے والے پلاٹس،پیٹرول سمیت دیگر مراعات کی تفصیلات طلب کر لیں۔چیئرمین نور عالم خان نے کہاکہکون سے ادارے آڈٹ سے تعاون نہیں کرتے اور آڈٹ نہیں کرواتے ،آڈٹ حکام نے بتایاکہ کچھ اتھارٹیز جو کابینہ کے ساتھ ہیں ان کو کلیرٹی نہیں ہے، نور عالم خان نے استفسار کیاکہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا آڈٹ کرتے ہیں؟ اس کی کوئی چیز میرے سامنے نہیں آرہی ہیں ۔

آڈٹ حکام نے بتایاکہ ڈی جی فیڈرل آڈٹ اس کا آڈٹ کرتے ہیں ۔نور عالم خان نے کہاکہ (ججز)لوگوں کو ڈبل ڈبل پلاٹس مل رہے ہیں لوگوں کو جو پلاٹ ملتے ہیں ان کا ریکارڈ چاہئے، ملک غریب ہوتا جارہا ہے، ہر پلاٹ کا ریکارڈ اگلے ہفتے ملنا چاہیے،کچھ ریٹائرڈ(ججز) لوگوں کی بجلی بھی فری ہے گیس بھی فری ہے، ان کو گاڑی کاتیل بھی ملتا ہے،3ہزار لیٹر تیل مل رہاہے آڈٹ ہر اداریکا ہونا چاہئے، افسر شاہی والی گیم ختم ہونی چاہئے۔ ارکان کمیٹی نے کہاکہ ہمیں تو 10روپے فی کلومیٹر کے حساب سے پیسے ملتے ہیں ۔برجیس طاہر نے کمیٹی میں انکشاف کیاکہ پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں میں اس وقت مفت پیٹرول استعمال ہوتا ہے،جب تک ملک معاشی چنگل سے باہر نہیں نکل آتا وہ پیٹرول پر اپنا خرچہ کریں ،کمیٹی نے ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔کمیٹی ارکان نے کہاکہ ملک کی معاشی حالت خراب ہے مگر اس کے باجود پرٹوکول کی گاڑیاں ہوتی ہیں ہر کسی کے لئے روڈ بند نہ کئے جائیں،بمپ پروف گاڑیوں کے ساتھ پروٹوکول کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے جس کو عوام سے ڈر لگتاہے وہ گھر پر بیٹھ جائے عوام میں نہ نکلے ۔پیٹرولیم ڈویژن سے متعلق سال 2021-22 آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دورا ن آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے 3 کھرب 22 ارب سے زائد رقم استعمال نہیں کی گئی، وفاقی سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی کوبتایاکہ بہت سے پیسے ریکور نہیں ہوئے جو لیٹیگیشن میں ہیں،ہمیں 2.8 ارب ملا جو استعمال ہوا، باقی پیسہ وزارت خزانہ کے پاس ہے، کمیٹی نیوزارت خزانہ سے پیسوں سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے معاملہ موخر کردیا۔

چیئرمین نے کہاکہ ان پیسوں سے ٹاپی ،ایران پاکستان گیس پائپ لائن اور روس سے آنے والی پائپ لائن بنی تھی اس کا کیا ہوا۔ان منصوبوں پر تو ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا ہے ۔وفاقی سیکرٹری نے کمیٹی کوبتایاکہ ایران پر پابندی ہے جس کی وجہ سے گیس پائپ لائن نہیں بناسکتے ہیں ایران نے اپنی طرف سے پائپ لائن مکمل کرلی ہے اگر پاکستان نے معائدے کے تحت پائپ لائن نہیں بنائی تو پاکستان کو جرمانہ بھی ہوسکتاہے جس پر ارکان کمیٹی نے ااستفسار کیاکہ اگر معاہدے پر عمل نہ ہویا ایران کے ساتھ معائدہ پاکستان ختم کردے تو اس کا کتنا جرمانہ پاکستان کو ہوسکتاہے جس پر وفاقی سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی کو بتایاکہ 18ارب ڈالر جرمانہ پاکستان کو ادا کرناہوگا۔وفاقی سیکرٹری نے کمیٹی کوانکشاف کیاکہ پاکستان میںامریکی سفیر کے ساتھ ملاقات میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے لیے امریکہ سے اجازت مانگی ہے اور اب تحریری درخواست وزرات خارجہ کے وساطت سے بھی بھیج رہے ہیں کہ ہمیں اس معائدے کومکمل کرنے کی اجازت دی جائے ان پر باور کردیا ہے کہ ا گر ہم نے گیس پائپ لائن نہیں بچھائی تو ایران جرمانہ لگادے گا اس لیے ہمیں اجازت دی جائے ہم یہ جرمانہ ادا نہیں کرسکتے ہیں ۔امریکی سفیر کو کہاہے کہ اگر وہ اجازت نہیں دیتے تو ایران جو پاکستان کوجرمانہ کرئے گا وہ رقم جو 18ارب ڈالر بنتی ہے وہ امریکہ اداکردے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ہمارے پاس پہلے ہی پیسے نہیں ہیں یہ اتنی بڑی رقم کہاں سے دیں گے ۔کمیٹی نے وزارت خارجہ کو ہدایت کہ کہ وہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر امریکی سفیر کو بلا کر معاملے کی سنگینی بتائے اور اس مسئلے کو حل کرئے ایران گیس پائپ لائن سے پاکستان کی ضرورت بھی پوری ہوجائے گی

۔چیئرمین کمیٹینور عالم خان نے کہاکہ 56 ارب روپے کے ایک کمپنی کے آڈٹ پیراز ہیں، 56 ارب کدھر جائیں گے، کیا وجہ سے آپ ان کمپنیوں کو تحفظ دے رہے ہیں، ای سی ایل سے ان بندوں کے نام کیسے نکالے گئے ہیں؟ان کے نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈالیں،سیکرٹری پیٹرولیم نے کہاکہسارا پراسس وزارت داخلہ میں ہوا اس میں وزارت پیٹرولیم شامل نہیں، وزارت داخلہ سے پوچھاجائے نام ای سی ایل سے کیسے نکلے ہیں،۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بائیکو کمپنی نے 56ارب روپے کھائے اور ان کے نام ای سی ایل سے کیوں نکالے گئے کمیٹی کو بتایا جائے ۔ کمیٹی نے معاملے پر وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیاکہ پاکستان کے ڈیفالٹرز کے نام ای سی ایل سے کیوں نکالے ہیں جن افسران نے نام۔نکالے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔کمیٹی نے اوگرا کو ہدایت کی کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پیٹرول پمپوں کی نئی سائٹس پر پابندی ختم کی جائے ۔ نورعالم خان نے کہاکہ بلوچستان ،ہزارہ اور پشاور سمیت ہرجگہ پر پٹرول پمپ لگانے پر پابندی ختم کی جائے،پنجاب اور سندھ میں پیٹرول پمپ سائٹس پر پابندی نہیں تو دیگر صوبوں میں پابندی کیوں؟اوگرا کو ہدایت کی تھی کہ پیٹرول کی نئی سائٹس پر پابندی نہیں لگا سکتے،پی ایس او سرکاری ادارہ ہے،اسے فروغ دیں اور ڈیفالٹر نجی کمپنیوں کی حوصلہ شکنی کریں،کمیٹی نے نئے گیس کے نئے کنکشنز پر پابندی ہٹانے کی بھی ہدایت کردی۔ایس ایس جی سی حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ کراچی میں 27لاکھ بجلی کے کنکشن ہیں جبکہ گیس کے 20لاکھ کنکشن ہیں ہمارے اندازے کے مطابق کراچی میں 7لاکھ غیرقانونی گیس کنکشن لگے ہوئے ہیں ۔(محمداویس)

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی