ٹوکیو(شِنہوا )جاپان میں چینی سفارت خانے نے کہا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کی سیفٹی رپورٹ ضروری نہیں کہ اس سے جاپانی حکومت کو فوکوشیما ڈائیچی جوہری پلانٹ سے تابکاری سے آلودہ پانی بحر الکاہل میں خارج کرنے کے منصوبے کواجازت مل جائے گی۔ٹوکیو میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سفارت خانے نے کہا کہ اپریل 2021 میں اعلان کردہ تابکاری سے آلودہ پانی کو سمندربرد کرنے کے فیصلے اور جولائی 2022 میں جاری کردہ سرکاری منصوبے کے بعد، جاپانی حکومت نے بار بار اعلان کیا کہ وہ آئی اے ای اے کی ٹاسک فورس کی تشخیص مکمل ہونے اور حتمی رپورٹ جاری کرنے سے پہلے اخراج میں زیادہ تاخیر نہیں کرے گی، جس سے بین الاقوامی برادری کا جاپان کے اخلاص پر ایک سنگین سوالیہ نشان پیدا ہوا ہے۔ چینی سفارت خانے نے نشاندہی کی کہ فنکشنل اجازت کے لحاظ سے آئی اے ای اے جوہری ٹیکنالوجی کے محفوظ اور پرامن استعمال کو فروغ دینے کا پابند ہے، لیکن تابکاری سے آلودہ پانی کے سمندری ماحول اور سمندری زندگی کی صحت پر طویل مدتی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے یہ مناسب ادارہ نہیں ہے۔ اس بات کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہ جاپان نے آئی اے ای اے ٹاسک فورس کے مینڈیٹ کو محدود کر دیا ہے اور دیگرڈسپوزل آپشنزکے نتائج کو ماننے سے انکار کیا ہے سفارت خانے نے کہا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ جاپان کے سمندری اخراج کے منصوبے کی قانونی حیثیت اور قانونی جوازکو ثابت نہیں کر سکتی اور نہ ہی اس سے جاپان اپنی اخلاقی اوربین الاقوامی قانون ذمہ داریوں سے بری ہوسکتا ہے۔