اسلام آباد (شِںہوا) پاکستانی ماہرین اور حکام نے کہا ہے کہ ملک کو موسمیاتی تبدیلی کی مشکلات سے نبردآزما ہونے کے لئے چین کے ماحول دوست ترقیاتی اقدام سے سیکھنا چاہئے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ اور سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام "سبز مستقبل کی طرف منتقل ہونے کی ضرورت، چین سے سبق" کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب میں مقررین نے کہا کہ چین نے ماحول دوست ترقی میں دنیا کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین اور پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران پاکستان میں 150 سے زیادہ خوفناک موسمی واقعات ہوئے جن میں برفانی تودے گرنے، سیلاب اور جنگل میں آگ لگنا شامل ہیں۔
سینیٹر نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان میں گزشتہ برس آنے والے سیلاب میں نمایاں طور پر نظر آئے جس نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چین اور اس کی قیادت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے کو آگے بڑھایا کیونکہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک اب بھی اس سے انکار کرتے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے علاوہ چین نے سبز ٹیکنالوجی بھی متعارف کرائی جس سے ملازمت کے لاکھوں مواقع پیدا ہوئے۔
تقریب سے خطاب میں سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت زرعی تعاون سے نہ صرف پاکستان کو غذائی تحفط میں مشکلات پر قابو پانے میں بلکہ ماحول دوست ترقی میں بھی مدد مل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کی فراہم کردہ چاول کی کچھ اقسام پاکستان میں نمکین ماحولیات میں فصلیں پیدا کر رہی ہیں۔ یہ فطرت کے تحت ماحول کو سرسبز بنا رہا ہے۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد ایوب نے پاکستان کو قابل تجدید توانائی کے ہدف کے حصول میں چینی پاور پلانٹس کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف سستی بجلی فراہم کررہے ہیں بلکہ پاکستان کی سبز ترقی میں کردار نبھارہے ہیں۔
پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی حیدر سید نے آلودگی کم کرنے میں چین کی کامیابی کی داستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین نے مئوثر طریقہ کار اختیار کرکے شہری آلودگی پر قابو پایا جس پر پاکستان میں بھی عملدرآمد کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بیجنگ میں ہوا کا معیار بہت فرحت بخش ہے ۔شہر میں بہت زیادہ ہریالی ہے اور اسموگ پر بھی قابو پالیا گیا ہے۔ یہ ماحولیات کے تحفظ میں چین کے عزم کا اظہار بھی ہے۔