بیجنگ (شِنہوا) چین کی جملہ حقوق خدمات نے ملک کو سائنس و ٹیکنالوجی میں بھرپور خودکفالت کی سمت تیزی سے آگے بڑھانے میں مدد فراہم کی۔
قومی جملہ حقوق انتظامیہ کے سربراہ شین چھانگ یو نے بتایا کہ انتظامیہ نے بڑے سائنسی تحقیقی پروگرامز میں اعلیٰ کارکردگی کے حامل پیٹنٹ حاصل کرنے کے لئے پیشکش کی ہے اور جملہ حقوق کے ماہرین کو چپس، نئی توانائی اور بائیو میڈیسن شعبوں میں کاروباری اداروں، جامعات اور اداروں میں بھیجا۔
انتظامیہ نے جملہ حقوق تحفظ مراکز کی تعمیر میں تیزی لانے کی کوششیں تیز کیں تاکہ جملہ حقوق کے فوری جائزے ، تصدیق اور تحفظ بارے خدمات ایک چھت تلے فراہم کی جاسکیں۔
جملہ حقوق بارے بیرون ملک تنازعات کو حل کرنے کے لئے چینی اداروں کو رہنمائی فراہم کی اور اس مقصد کے لئے ملک بھر میں قومی و مقامی ذیلی مراکز قائم کئے گئے۔
شین نے مزید کہا کہ جملہ حقوق انتظامیہ نے اہم شعبوں اور تکنیکی محاذوں کو اہداف مقرر کرتے ہوئے چپس اور قیمتی دھاتوں سمیت 13 صنعتوں میں پیٹنٹ انفارمیشن سروس پلیٹ فارمز بنائے ہیں۔
جملہ حقوق کے عالمی ادارے کی تازہ ترین درجہ بندی کے مطابق 2022 میں چین عالمی اختراع انڈیکس میں 11 ویں نمبر پر تھا۔
شین بتایا کہ قابل ذکر ترقی مضبوط جملہ حقوق کے تحفط سے منسلک ہے۔