بیجنگ (شِنہوا) چین میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ سے متعلق قانون سازی تیز کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
چین کی ریاستی کونسل کی جانب ملک کے اعلیٰ قانون ساز ادارے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم چینی باشندوں کے حقوق و مفادات کے تحفظ بارے خصوصی قانون اب تک نافذ نہیں ہوسکا ۔ یہ ابھی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے جاری اجلاس میں زیرغور ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت 6 کروڑ سے زائد چینی باشندے تقریباً 200 ممالک اور خطوں میں مقیم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2015 سے اب تک ملک بھر میں گوانگ ڈونگ، فوجیان، شنگھائی اور ہوبے سمیت صوبائی سطح کے 10 علاقوں نے بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کے تحفظ بارے قواعد و ضوابط وضع کئے ہیں اور قومی قانون سازی کے فروغ کا عملی تجربہ حاصل کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس، جنوبی کوریا، انڈونیشیا، فلپائن اور بھارت سمیت دنیا کے ممالک نے بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں سے متعلق قانون سازی کو بہتر بنایا ہے۔ جس نے ان ممالک کی معاشی و سماجی ترقی، بیرون ملک سے صلاحیتوں کی درآمد اور قومی ثقافتی وراثت کے فروغ میں مثبت کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ بین الاقوامی طریقہ کار چین کو قانون سازی کے ذریعے بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کا ایک مفید حوالہ فراہم کرتے ہیں۔
بیرون ملک مقیم چینی باشندوں اور ان کے اہلخانہ کی واپسی بارے چین نے 1990 میں قانون وضع کیا تھا جس میں 2000 میں ترامیم کی گئیں۔