دمشق(شِنہوا)شام کےجنوبی صوبہ درعا میں اکتوبر کے آغاز سے لے کر اب تک مختلف حملوں میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے بیشترفوجی اہلکار تھے۔
شامی آبزویٹری برائےانسانی حقوق نے بدھ کے روز ایک رپورٹ میں بتایا کہ یکم اکتوبر سے لیکر اب تک حملوں اور قتل سمیت 20 سیکورٹی واقعات پیش آئے ہیں جن کے نتیجے میں 4 عام شہری ، 8 فوجی اہلکار اور 2 سابق باغی جنگجو مارے گئے ہیں ، دونوں باغی حکام کے ساتھ امن معاہدے کے ذریعے ہتھیار ڈال چکے تھے۔
برطانیہ میں مقیم واچ ڈاگ گروپ نے کہا کہ اکتوبر کے اوائل سے سیکورٹی واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اس طرح کے حملوں کے پس پردہ فریقوں کی نشاندہی کرنے میں ناکامی ہوئی ہے۔
شام اور اردن کی سرحد کے قریب واقع صوبہ درعا 2011ء میں شروع ہونیوالی حکومت مخالف تحریک کی جائے پیدائش ہے ۔ 2017ء میں شامی فوج باغی گروہوں سے درعا کو واپس لینے میں کامیاب ہوئی۔ تاہم صوبےکے کچھ حصوں میں سیکورٹی سے متعلقہ واقعات پیش آنے کا سلسلہ جاری ہے۔