اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق 2022 کے دوران دنیا بھر میں10کروڑ لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑ نے پر مجبور ہونا پڑاہے، اور یہ کہ اقوام متحدہ متعدد ذرائع سے ضرورت مندوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
یو این نیوز کے مطابق یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے ان اعداد و شمار کو "ایک ایسا ریکارڈ قرار دیا جو کبھی قائم نہیں ہونا چاہیے تھا۔
بے گھر ہونے والے افراد کی یہ تعداد 2021 کی تقریباً 9کروڑ سے زیادہ ہے۔ تشدد، یا طویل تنازعات، یوکرین، ایتھوپیا، برکینا فاسو، شام اور میانمار سمیت دنیا کے کئی حصوں میں ہجرت کے اہم عوامل رہے۔
یو این نیوز نے خبردار کیا کہ ہزاروں مایوس تارکین وطن نے یورپ کو ایک ترجیحی منزل سمجھتے ہوئے اپنی جانیں انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں میں دیں اور بحیرہ روم پار کرنے کا خطرناک سفر اختیار کیا۔
یمن کے طویل تنازع کو شروع ہوئے سات سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اس تنازع نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا اور 43لاکھ سے زائد افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے۔
رواں سال مئی میں، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہجرت آئی او ایم اور یورپی یونین کے انسانی امدادی ادارے، ای سی ایچ او نے تنازعات کی وجہ سے بے گھر ہونے والے3لاکھ 25ہزارسے زیادہ مہاجرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں تارکین وطن اور ان کی میزبانی کرنے والی کمیونٹیزشامل تھیں۔
یمن میں آئی او ایم کی مشن سربراہ کرسٹا روٹینسٹائنر نے کہا ہے کہ یمن میں تارکین وطن کے لیے بھی حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں، خاص طور پر خواتین، جنہیں اپنی زندگیوں پر بہت کم اختیار حاصل ہے وہ یمن میں سنگین حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔
یو این نیوز نے مزید کہا کہ شام میں، انسانی زندگیوں کو تباہی سے دوچار کرنے والی جنگ کو گیارہ سال ہوگئے ہیں، جس کے بعد پیدا ہونے والے تقریباً 50 لاکھ بچوں نے اپنے ملک میں کبھی امن نہیں دیکھا۔