اسرائیلی فوج اور سیکورٹی برآمدات میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسرائیلی فوجی برآمدات 2021میں 11.4بلین کے مقابلے میں 2022میں 12.5بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ اس طرح گزشتہ سال صہیونی ریاست کی فوجی برآمدت میں 10فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران اسرائیلی فوجی برآمدات کے حجم میں پچاس فیصد اضافہ ہوگیا ہے،وزارت دفاع میں سیکورٹی اسسٹنس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل یائر کولاس نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں اسرائیلی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیلی فوجی اشیا ترقی یافتہ، آزمائشی اور ہائی ٹیک ہیں،انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی فوجی اشیا کی برآمدات میں گزشتہ 5سالوں میں 65فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزارت کے ڈائریکٹر جنرل جنرل ایال ضمیر نے کہا کہ تقریبا ایک لاکھ اسرائیلی خاندان اسرائیلی ہتھیاروں کی فروخت سے روزی کماتے ہیں،اسرائیلی وزارت دفاع کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریبا 120اسرائیلی کمپنیاں ہتھیاروں، گولہ بارود اور سیکورٹی مہارت کی اشیا کی فروخت میں کام کرنے کے لیے لائسنس رکھتی ہیں ۔ ان 120کمپنیوں نے گزشتہ ایک سال میں سینکڑوں سودے کیے ہیں،بالترتیب ایشیائی ممالک، یورپ اور ابراہم معاہدے میں شامل ممالک اسرائیلی فوجی ہتھیار حاصل کرنے میں آگے ہیں،پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے ملکوں نے اسرائیلی ہتھیاروں کی درآمد میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔ انہوں نے 3.8بلین ڈالر کے اسرائیلی ہتھیار درآمد کیے۔ یورپ کا حکم 4.6سے گر کر 3.7بلین ڈالر پر آگیا۔ تیسرے نمبر پر ابراہام اکارڈ کے ممالک نے 2.9بلین ڈالر کے اسرائیلی ہتھیار منگوائے۔ شمالی امریکہ کے ممالک 1.4بلین ڈالر کے حجم کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔ افریقی ممالک 344ملین ڈالر کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہیں،وزارت کے ترجمان نے پیش گوئی کی ہے کہ جاپان اس سال اسرائیلی ہتھیار درآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہوگا،وزارت کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022میں اسرائیل کی طرف سے فروخت کیے گئے ہتھیاروں میں ڈرونز کا حصہ 25فیصد ہے۔ میزائلوں کا حصہ 19فیصد، ریڈار 13فیصد، مانیٹرنگ اور نائٹ لائٹنگ ڈیوائسز 10فیصد اور جاسوسی اور سائبر ڈیوائسز کا حصہ 6فیصد رہا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی